Real & Conceptual Meanings
لغت کے واضع (یعنی بنانے والے) نے جو لفظ جس معنی کے کئے وضع کیا اگر وہ لفظ اسی معنی میں استعمال ہو تو حقیقت ورنہ مجاز کہلاتا ہے۔ جیسے اگر شیر کے لئے لفظ اسد بولا جائے تو حقیقت اور کسی بہادر شخص کے لئے بولا جائے تو مجاز ہے۔ کیونکہ واضع نے لفظ( اسد) کو شیر کے لئے وضع کیا تھانہ کہ کسی بہادر شخص کے لئے۔
اسی طرح فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ: لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ، وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ، وَلَا الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ۔ یعنی ایک دینار کو دو دیناروں کے عوض، ایک درہم کو دو درہموں کے عوض اور ایک صاع کو دو صاع کے عوض مت بیچو۔ اس حدیث سے یہ مراد نہیں کہ ایک صاع(جو کہ ایک پیمانہ اور برتن ہے) کو دو صاع کے عوض مت بیچو بلکہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ یہاں صاع سے مراد مجازاً وہ شئے ہے جو اس پیمانے(صاع) میں ناپ کر دی جاتی ہے ۔لہذا یہاں ظرف (برتن) بول کر مظروف (برتن میں موجود شئے)مراد لیا گیا ہے۔
نوٹ: لفظ صاع سے پیمانہ مراد لینا حقیقت اور اس پیمانے میں ناپ کر دی جانے والی چیز مراد لینا مجاز ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
پوسٹ پر اپنا تبصرہ ضرور درج کریں۔ حسنِ اخلاق والے نرم تبصروں کو سب پسند کرتے ہیں۔