اشاعتیں

جولائی, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

Birthday Naqsh

نقش تاریخی بنانے کا طریقہ: اچھا، تو آپ 30 جولائی کو پیدا ہوئی ہیں۔ اور سن 1998 کا تھا۔ تو یہ لو، آپ کا زائچہ بنائے دیتے ہیں۔ آپ کے یوم پیدائش کے نقش کا مجموعہ 154 بنتا ہے۔ اب ذرا اس نقش کے اعداد کو جمع کریں؛ 30 7 19 98 99 18 4 33 5 32 100 17 20 97 31 6 ارے آپ تو حیران ہیں۔ لو آپ کی مشکل حل کئے دیتے ہیں۔ ذرا اپنی پیدائش کے دن کو اس طرح لکھیں کہ اے آپ کی تاریخ ہو، بی آپ کا مہینہ ہو، سی آپ کی صدی ہو اور ڈی  (صدی میں) آپ کا سال ہو۔  یعنی 1998 کو دو خانوں میں لکھا جائے گا۔ ایک میں 19 اور دوسرے میں 98 لکھا جائے گا۔ a b c d d+1 c-1 b-3 a+3 b-2 a+2 d+2 c-2 c+1 d-1 a+1 b-1 اب اس طریقے سے آپ کسی بھی تاریخ کا نقش بنا سکتی ہیں۔  بس تھوڑے سے الجبرا کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس نقش کا مجموعہ 88 بنتا ہے۔ آپ دیکھ سکتی ہیں۔ پاکستان کا یوم آزادی کا

Different Names of Naqshbandi Silsila

تصویر
طریقۂ نقشبندیہ کے مختلف ادوار میں مختلف نام : نام سلسلہ از تا صدیقیہ سلسلہ حضرت ابو بکر صدیق شیخ ابن عیسی ابو یزید بسطامی طیفوریہ سلسلہ شیخ ابن عیسی ابو یزید بسطامی خواجۂ خواجگان حضرت عبد الخالق غجدوانی خواجگانیہ سلسلہ خواجۂ خواجگان حضرت عبد الخالق غجدوانی خواجۂ خواجگان  شیخ بہاؤالدین محمد اویسی بخاری نقشبندیہ سلسلہ خواجۂ خواجگان  شیخ بہاؤالدین محمد اویسی بخاری حضرت خواجہ عبید اللہ احرار

The 7th Naqsh

There are 7 possible Naqoosh of 45 with a Row order 3. Of which 6 are listed below. Can you guess what will be the 7th Naqsh of this series. Hint-1: The 7th Naqsh is the simplest & easiest Naqsh. Hint-2: All Naqoosh have the same sequence of numbers. Hint-3: Consider the increment of the numbers. Few possible Naqoosh of 45 12 27 6 9 15 21 24 3 18 13 23 9 11 15 19 21 7 17 14 19 12 13 15 17 18 11 16 Sum=45 Sum=45 Sum=45 16 11 18 17 15 13 12 19 14 17 7 21 19 15 11 9 23 13

Naat Shareef

تصویر
Noori Channel

Real & Conceptual Meanings

تصویر
  حقیقت و مجاز کی تعریف :  لغت کے واضع (یعنی بنانے والے) نے جو لفظ جس معنی کے کئے وضع کیا اگر وہ لفظ اسی معنی میں استعمال ہو تو حقیقت ورنہ مجاز کہلاتا ہے۔ جیسے اگر شیر کے لئے لفظ اسد بولا جائے تو حقیقت اور کسی بہادر شخص کے لئے بولا جائے تو مجاز ہے۔ کیونکہ واضع نے لفظ( اسد) کو شیر کے لئے وضع کیا تھانہ کہ کسی بہادر شخص کے لئے۔  اسی طرح فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ: لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ، وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ، وَلَا الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ ۔ یعنی ایک دینار کو دو دیناروں کے عوض، ایک درہم کو دو درہموں کے عوض اور ایک صاع کو دو صاع کے عوض مت بیچو۔ اس حدیث سے یہ مراد نہیں کہ ایک صاع (جو کہ ایک پیمانہ اور برتن ہے) کو دو صاع کے عوض مت بیچو بلکہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ یہاں صاع سے مراد مجازاً وہ شئے ہے جو اس پیمانے( صاع ) میں ناپ کر دی جاتی ہے ۔لہذا یہاں ظرف (برتن) بول کر مظروف (برتن میں موجود شئے)مراد لیا گیا ہے۔ نوٹ: لفظ صاع سے پیمانہ مراد لینا حقیقت اور اس پیمانے میں ناپ کر دی جانے والی چیز مراد لینا مجاز ہے۔

Al Arbaeen Lin Noori

تصویر
اَلاَرْبَعِیْنَ لِلنُّوْرِی چالیس حدیثیں: حدیث پاک میں ہے کہ جس نے میری چالیس احادیث میری امت کو پہنچائیں وہ قیامت والے دن علماء کے گروہ میں اٹھایا جائے گا۔ کئی بزرگوں نے اس حدیث پر عمل کیا اور اس پر کتابیں تحریر کیں۔ ان میں سے الاربعین للغزالی اور للنووی بہت مشہور ہیں۔ جس نے بھی اس کام کا بیڑا اٹھا، کسی نہ کسی چیز کو مد نظر رکھا۔ کسی نے فقہ کو، کسی نے عقیدے کو، کسی نے درود پاک کو، کسی نے ذکر خدا کو، کسی نے قرآن کے تعلم کو۔ وہ سب اپنی جگہ پر بہت اعلی ہیں۔ حدیث پاک میں ہے کہ مجھے جامع کلمات دئیے گئے ہیں۔ یعنی الفاظ مختصر ہوتے ہیں لیکن مفہوم سارے زمانے کو حاوی ہوتا ہے۔ پس میں نے یہ چاہا کہ غربت وقت کے اس دور میں چالیس احادیث کا ایک گلدستہ میں بھی تیار کروں جس کی خوشبو سے آپ محظوظ ہوتے رہیں اور ان پھولوں کو اختصار کے باعث آسانی سے اپنے دل میں اتار سکیں۔ یہ جامع کلمات ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ نہ صرف انہیں پڑھیں بلکہ انہیں یاد کر لیں۔  ہمارے وقت کا یہ ایک بہترین مصرف ہوگا اور ہمارے آقا سے اظہار محبت کا ایک ذریعہ بھی۔

Zakat & Infaq fi Sabeelillah

جسے زکوٰۃ دیں اسے مالک بنا دیں مالِ زکاۃ مسجد میں صَرف کرنا، یا اُس سے میّت کو کفن دینا، یا میّت کا دَین ادا کرنا یا غلام آزاد کرنا، پُل، سرا، سقایہ، سڑک بنوا دینا، نہر یا کنواں کھدوا دینا زکوٰۃ ادا ہونے کیلئے کافی نہیں ہے۔ زکوٰۃ ادا کرنے میں یہ ضرور ہے کہ جسے دیں مالک بنا دیں، صرف اباحت کا ہونا کافی نہیں، لہٰذا تحریر کردہ ان افعال میں زکوٰۃ خرچ کرنا یا کتاب وغیرہ کوئی چیز خرید کر وقف کر دینا ناکافی ہے۔ (جوہرہ، تنویر، عالمگیری) فی سبیل اﷲ یعنی راہِ خدا میں خرچ کرنا اس کی چند صورتیں ہیں؛  مثلاً کوئی شخص محتاج ہے کہ جہاد میں جانا چاہتا ہے، سواری اور زادِ راہ اُس کے پاس نہیں تو اُسے مال زکوٰۃ دے سکتے ہیں کہ یہ راہِ خدا میں دینا ہے اگرچہ وہ کمانے پر قادر ہو  یا کوئی حج کو جانا چاہتا ہے اور اُس کے پاس مال نہیں اُس کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں، مگر اسے حج کے لیے سوال کرنا جائز نہیں۔  یا طالب علم کہ علمِ دین پڑھتا یا پڑھنا چاہتا ہے، اسے دے سکتے ہیں کہ یہ بھی راہِ خدا میں دینا ہے بلکہ طالبعلم سوال کر کے بھی مالِ زکوٰۃ لے سکتا ہے، جب کہ اُس نے اپنے آپ

Nigahe Lutf Ke Umeedwar

تصویر
نوری چینل سے ایک نعت شریف