Zakat & Infaq fi Sabeelillah

جسے زکوٰۃ دیں اسے مالک بنا دیں
مالِ زکاۃ مسجد میں صَرف کرنا، یا اُس سے میّت کو کفن دینا، یا میّت کا دَین ادا کرنا یا غلام آزاد کرنا، پُل، سرا، سقایہ، سڑک بنوا دینا، نہر یا کنواں کھدوا دینا زکوٰۃ ادا ہونے کیلئے کافی نہیں ہے۔
زکوٰۃ ادا کرنے میں یہ ضرور ہے کہ جسے دیں مالک بنا دیں، صرف اباحت کا ہونا کافی نہیں، لہٰذا تحریر کردہ ان افعال میں زکوٰۃ خرچ کرنا یا کتاب وغیرہ کوئی چیز خرید کر وقف کر دینا ناکافی ہے۔ (جوہرہ، تنویر، عالمگیری)
فی سبیل اﷲ یعنی راہِ خدا میں خرچ کرنا اس کی چند صورتیں ہیں؛
 مثلاً کوئی شخص محتاج ہے کہ جہاد میں جانا چاہتا ہے، سواری اور زادِ راہ اُس کے پاس نہیں تو اُسے مال زکوٰۃ دے سکتے ہیں کہ یہ راہِ خدا میں دینا ہے اگرچہ وہ کمانے پر قادر ہو
 یا کوئی حج کو جانا چاہتا ہے اور اُس کے پاس مال نہیں اُس کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں، مگر اسے حج کے لیے سوال کرنا جائز نہیں۔
 یا طالب علم کہ علمِ دین پڑھتا یا پڑھنا چاہتا ہے، اسے دے سکتے ہیں کہ یہ بھی راہِ خدا میں دینا ہے بلکہ طالبعلم سوال کر کے بھی مالِ زکوٰۃ لے سکتا ہے، جب کہ اُس نے اپنے آپ کو اسی کام کے لیے فارغ کر رکھا ہو اگرچہ کسب پر قادر ہو۔
 یونہی ہر نیک بات میں زکوٰۃ صَرف کرنا فی سبیل اﷲ ہے، جب کہ بطور تملیک ہو کہ بغیر تملیک زکوٰۃ ادا نہیں ہو سکتی۔ (در مختار وغیرہ)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مبین والی آیات قرآنیہ

Dua-e-Jame-ul-Matloob

اردو شاعری کی بیس بحریں