Technical Poetry
ٹیکنیکل نعتیہ شاعری
ربیع النور کی آمد آمد ہے۔ ہر عاشق کا دل اپنے محبوب کی مدح سرائی کیلئے بے چین ہے۔ بہت سے شاعرانہ ذوق رکھنے والے مدح خوان نعتیہ شاعری کی صورت میں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ کبھی منقبت، کبھی نعت اور کبھی قصیدہ۔ لیکن شاعری اور پھر نعتیہ شاعری کوئی آسان کام تو نہیں۔
شاعری میں بحور (ساری بحریں) جن الفاظ سے بنتی ہیں انہیں ارکان کہا جاتا ہے۔ ان کی کل تعداد صرف دس ہے اس لئے انہیں ارکان عشرہ بھی کہا جاتا ہے۔ ارکان عشرہ یہ ہیں؛
1. فاع لاتن
2. فاعلاتن
3. فاعلن
4. فعولن
5. متفاعل
6. مس تفع لن
7. مستفعلن
8. مفاعلتن
9. مفاعیلن
10. مفعولات
ب. علم العروض کی اصطلاحیں:
نعتیہ شاعری سیکھنے کیلئے ان اصطلاحوں سے واقفیت ضروری ہے۔ ان اصطلاحوں کے ساتھ شاعری کے کثیر قواعد و قوانین جڑے ہیں اس لئے ان کا جاننا بہت ضروری ہے۔ جو خواتین و حضرات نعت گوئی کی طرف مائل ہیں وہ کسی استاد سے اس بارے میں ضرور رہنمائی حاصل کریں۔ ان کو سمجھے بغیر آگے بڑھنا بالکل فضول ہوگا اور داستان یوسف سننے کے بعد آپ سوال کریں گے کہ زلیخا مرد تھی یا عورت۔ یہاں ان کی تفصیل تو پیش نہیں کی جا رہی اور نہ ہی اس مختصر پوسٹ میں اس کی گنجائش ہے لیکن ان کے نام اس لئے پیش کئے جا رہے ہیں کہ آپ کسی نعت گو شاعر سے کم از کم کچھ کام کی باتیں پوچھنے کے قابل تو ہو سکیں۔
1. اجزائے لفظ
2. ارکان
3. اسباب
4. اسقاط حرف
5. اصول سہہ گانا
6. اضافت
7. الف ممدودہ
8. الف موصولہ
9. انتقال حرکت
10. اوتاد
11. آہنگ
12. بحر
13. بحور
14. تسکین اوسط
15. تشدید
16. تقطیع
17. تلفظ
18. تنوین
19. جزم
20. حذف
21. حرف
22. حرکات
23. حروف علت
24. خماسی ارکان
25. دائرۂ متفقہ
26. دائرۂ مجتلبہ
27. دائرۂ مشتبہ
28. دائرۂ مفروقہ
29. دائرے
30. دو چشمی ھ
31. رکن
32. زحاف خبن
33. زحاف قبض
34. زحاف کف
35. زحاف مطوی
36. زحافات
37. ساکن
38. سالم بحر
39. سباعی ارکان
40. سبب
41. سبب ثقیل
42. سبب خفیف
43. شعر
44. عروض
45. فاصلہ
46. فاصلۂ صغری
47. فاصلۂ کبری
48. فعل
49. لفظ
50. متحرک
51. محذوف
52. مرکب بحر
53. مزاحف بحر
54. مصدر
55. مصرع
56. مفرد بحر
57. مکتوبی
58. ملفوظی
59. نون غنہ
60. ہائے مختفی یا چھوٹی ہ
61. ہمزہ
62. واؤ عطف
63. وتد
64. وتد مجموع
65. وتد مفروق
66. وتد موقوف
67. وزن
ت. مشہور بحریں اور ان کے نام:
ذیل میں چند مشہور بحریں اور ان کے نام دئیے جا رہے ہیں۔ عموماً کوئی بھی نعت شریف انہی مشہور اوزان پر ہوتی ہے۔
نام
|
ارکان
| |
1
|
بحر رمل
| |
2
|
بحر جدید
|
فاعلاتن فاعلاتن مستفعلن
|
3
|
بحر مدید
| |
4
|
بحر خفیف
| |
5
|
بحر خفیف
|
فاعلاتن مس تفْعْ لن فاعلاتن
|
6
|
بحر مشاکل
|
فاعلاتن مفاعیلن مفاعیلن
|
7
|
بحر عمیق
| |
8
|
بحر متدارک
| |
9
|
بحر متقارب
|
فعولن فعولن فعولن فعولن
|
10
|
بحر طویل
| |
11
|
بحر کامل
| |
12
|
بحر مجتث
| |
13
|
بحر مجتث
|
مس تفع لن فاعلاتن مس تفع لن فاعلاتن
|
14
|
بحر بسیط
| |
15
|
بحر رجز
| |
16
|
بحر سریع
| |
17
|
بحر منسرح
| |
18
|
بحر منسرح
|
مستفعلن مفعولات مستفعلن مفعولات
|
19
|
بحر وافر
| |
20
|
بحر مضارع
|
مفاعیلن فاع لاتن مفاعیلن
|
21
|
بحر مضارع
|
مفاعیلن فاع لاتن مفاعیلن فاع لاتن
|
22
|
بحر عریض
| |
23
|
بحر قریب
| |
24
|
بحر ہزج
| |
25
|
بحر مقتضب
| |
26
|
بحر مقتضب
|
ث. نعت یا غزل کے اشعار کی تقطیع:
کسی غزل کے اشعار کو اس کی بحر معلوم کرکے اس کے ارکان میں توڑنا "تقطیع" کہلاتا ہے۔ تقطیع کرتے وقت چند باتیں بہت یاد رکھنے کی ہوتی ہیں۔
1. لفظ مکتوبی کے بجائے لفظ ملفوظی لیا جاتا ہے جیسے گھر کو "گر"
2. حروف علت، نون غنہ اور ہائے مختفی کے اسقاط کو ذہن میں رکھ کر تقطیع کی جاتی ہے۔ جیسے سماں کو "سما" لیا جاتا ہے۔
3. انتقال حرکت اور انتقال جزم کے اصول مد نظر رکھے جاتے ہیں۔
4. تسکین اوسط بھی کی جاتی ہے۔ وغیرہ وغیرہ
ذیل میں چند اشعار کی بحر معلوم کرکے ان کی تقطیع کی جارہی ہے تاکہ آپ شاعری کے اوزان کی بنیادی باتوں سے واقف ہو سکیں۔
لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
| ||
فاع لاتن
|
فاع لاتن
|
فاعلن
|
لطف ان کا
|
عام ہو ہی
| |
شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا
| ||
شاد ہر نا
|
کام ہو ہی
|
جا عگا
|
شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
| ||
شاد ہے فر
|
دوس یع نی
|
اے کدن
|
قسمتِ خدّام ہو ہی جائے گا
| ||
قسم تے خد
|
دام ہو ہی
|
جا عگا
|
قس متے خد
|
دام ہو ہی
|
جا عگا
|
یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں
| ||
یاد رہ جا
|
ایگ یہ بے
|
با کیا
|
نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا
| ||
نفس تو تو
|
رام ہو ہی
|
جا عگا
|
یادِ گیسو ذکرِ حق ہے آہ کر
| ||
یاد گے سو
|
ذکر حق ہے
|
آ ہکر
|
دل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا
| ||
دلم پے دا
|
لام ہو ہی
|
جا عگا
|
دل مپے دا
|
لام ہو ہی
|
جا عگا
|
سائلو! دامن سخی کا تھام لو
| ||
ساء لو دا
|
من سخی کا
|
تا ملو
|
کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا
| ||
کچ نکچ ان
|
عام ہو ہی
|
جا عگا
|
غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں
| ||
غم تعن کو
|
بول کر لپ
|
ٹا ہیو
|
جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا
| ||
جے سعپ نا
|
کام ہو ہی
|
جا عگا
|
اے رضاؔ ہر کام کا اِک وقت ہے
| ||
کام کا اک
|
وق تہے
| |
دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا
| ||
دل کبی آ
|
رام ہو ہی
|
جا عگا
|
آپ اچھی طرح دیکھ سکتے ہیں کہ "فاع لاتن" کہیں کہیں "فاعلاتن" ہو گیا ہے۔ یہ تبدیلی یونہی بلا قصد نہیں ہوتی بلکہ شاعری کے قواعد کے ساتھ ہوتی ہے۔
ج. آخری بات:
جو شاعری لکھنا چاہے، پہلے مشہور شعرا کے کلام کی تقطیع میں مہارت حاصل کرے ورنہ اس کا اپنا کلام فضول اور بے وزن رہے گا۔ مشہور شعراء کے کلام کی تقطیع کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ نو مشق شاعر کو اسقاط و انتقال حرکات کے وہ قواعد بھی سیکھنے کو مل جاتے ہیں جو شاعری کی کسی کتاب میں درج نہیں ہوتے۔ اور وزن پر شعر لکھنا آسان ہو جاتا ہے۔
نو مشق نعتیہ شعراء کرام کو میرا نہایت مخلصانہ مشورہ یہ ہے کہ پہلے اعلی حضرت کے نعتیہ کلام میں سے 25 نعتیں (خواہ آسان ہی سہی) چنیں اور ان کی تقطیع کرکے کسی نعت گو شاعر سے اپنی تقطیع کی اصلاح کرائیں۔ خود بخود نعت کہنا آجائے گا۔
میرے 12 سو الفاظ پڑھنے کا بہت شکریہ
بہت اعلٰی رہبری
جواب دیںحذف کریںنعتیہ شاعربننا بڑی سعادت ہے ۔ اللہ پاک توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Thanks
حذف کریں