اشاعتیں

Fiqh لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غزوۂ کشمیر، غزوۂ ہند اور غزوۂ سندھ۔۔۔ ایک تجزیاتی تحریر

تصویر
غزوۂ کشمیر : غزوۂ ہند کے بارے میں تو آپ نے سنا ہی ہوگا۔ آج ہم غزوۂ کشمیر کی بات کریں گے۔ ایک ممکنہ غزوہ کشمیر بھی ہے۔ کتب احادیث میں اس کا تذکرہ غزوۂ ہند سے بھی زیادہ موجود ہے۔ مشکاۃ شریف کی کتاب الفتن کے باب الملاحم میں یہ حدیث شریف موجود ہے۔ اور نہ صرف مشکاۃ شریف، بلکہ اکثر کتب حدیث میں یہ موجود ہے۔ تعداد کے اعتبار سے اس حدیث شریف کے حوالے غزوۂ ہند سے زیادہ ملے ہیں۔ مشكاة المصابيح : 5428 - وَعَن ذِي مِخبَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا فَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ فَتُنْصَرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُقُّهُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ " وَزَادَ بَعْضُهُمْ: «فَيَثُورُ الْمُسْلِمُونَ إِلَى أَسْلِحَتِهِمْ فَ

4,90,0000000 Successful Muslims

تصویر
چار ارب نوے کروڑ جنتی سنن الترمذي میں حدیث پاک ہے کہ  عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الأَلْهَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِهِ» "میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا، نہ ان کا حساب ہو گا اور نہ ان پر کوئی عذاب، ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے، اور ان کے سوا میرے رب کی مٹھیوں میں سے تین مٹھیوں کے برابر بھی ہوں گے"۔

Belief in One God.

تصویر
شرک سے بچنے کا طریقہ أ‌.                لَا تُشْرِكْ بِاللَّه : شرک کے بارے میں قرآن پاک میں آیا ہے لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ   اللہ کا کسی کو شریک نہ کرنا، بیشک شرک بڑا ظلم ہے شرک کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا اعلان ہے کہ وہ اِس گناہ کو کبھی بھی نہ بخشے گا۔ باقی شرک کے سوا دوسرے تمام گناہوں کو جس کیلئے وہ چاہے گا بخش دے گا اور مشرک ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ضرور جہنم میں جائے گا۔ مشرک کی کوئی عبادت مقبول نہیں۔ بلکہ عمر بھر کی عبادت شرک کرنے سے غارت و برباد ہو جاتی ہے چنانچہ قرآن مجید میں ہے کہ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ   اے سننے والے اگر تو نے اللہ کا شریک کیا تو ضرور تیرا سب کیا دھرا اکارت جائے گا حدیث: حضرت عبدا للہ بن مسعود رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے رسول ا للہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کون سا گناہ ا للہ عزوجل کے نزدیک سب سے زیادہ بڑا ہے؟ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا : یہ ہے کہ تم اللہ عز

قربانی کے چند ضروری مسائل

تصویر
قربانی کے چالیس مسائل: احادیث مبارکہ: نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے :''یومِ فطر، یومِ نحر اور ايامِ تشریق ہم مسلمانوں کی عیدیں ہیں اور يہ کھانے پینے کے دن ہیں۔''           صحیحین میں علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، کہتے ہیں مجھے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کے جانوروں پر مامور فرمایا اور مجھے حکم فرمایا: کہ ''گوشت اور کھالیں اور جھول تصدق کردوں اور قصاب کو اس میں سے کچھ نہ دوں۔ فرمایا کہ ہم اُسے اپنے پاس سے دیں گے۔'' ابو داود، ترمذی و ابن ماجہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ''یوم النحر"(دسویں ذی الحجہ)میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے)سے زیادہ پیارا نہیں۔ اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ اور بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے لہٰذا اس کو خوش دلی سے کرو۔ "          طبر

Fasting on Eid Days

    عیدین اور ايامِ تشریق   کے روزے رکھنا گناہ کبیرہ ہے: 1.     نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی   اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے :''یومِ فطر، یومِ نحر اور ايامِ تشریق ہم مسلمانوں کی عیدیں ہیں اور يہ کھانے پینے کے دن ہیں۔''

Real & Conceptual Meanings

تصویر
  حقیقت و مجاز کی تعریف :  لغت کے واضع (یعنی بنانے والے) نے جو لفظ جس معنی کے کئے وضع کیا اگر وہ لفظ اسی معنی میں استعمال ہو تو حقیقت ورنہ مجاز کہلاتا ہے۔ جیسے اگر شیر کے لئے لفظ اسد بولا جائے تو حقیقت اور کسی بہادر شخص کے لئے بولا جائے تو مجاز ہے۔ کیونکہ واضع نے لفظ( اسد) کو شیر کے لئے وضع کیا تھانہ کہ کسی بہادر شخص کے لئے۔  اسی طرح فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ: لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ، وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ، وَلَا الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ ۔ یعنی ایک دینار کو دو دیناروں کے عوض، ایک درہم کو دو درہموں کے عوض اور ایک صاع کو دو صاع کے عوض مت بیچو۔ اس حدیث سے یہ مراد نہیں کہ ایک صاع (جو کہ ایک پیمانہ اور برتن ہے) کو دو صاع کے عوض مت بیچو بلکہ اس بات پر علماء کا اجماع ہے کہ یہاں صاع سے مراد مجازاً وہ شئے ہے جو اس پیمانے( صاع ) میں ناپ کر دی جاتی ہے ۔لہذا یہاں ظرف (برتن) بول کر مظروف (برتن میں موجود شئے)مراد لیا گیا ہے۔ نوٹ: لفظ صاع سے پیمانہ مراد لینا حقیقت اور اس پیمانے میں ناپ کر دی جانے والی چیز مراد لینا مجاز ہے۔

Zakat & Infaq fi Sabeelillah

جسے زکوٰۃ دیں اسے مالک بنا دیں مالِ زکاۃ مسجد میں صَرف کرنا، یا اُس سے میّت کو کفن دینا، یا میّت کا دَین ادا کرنا یا غلام آزاد کرنا، پُل، سرا، سقایہ، سڑک بنوا دینا، نہر یا کنواں کھدوا دینا زکوٰۃ ادا ہونے کیلئے کافی نہیں ہے۔ زکوٰۃ ادا کرنے میں یہ ضرور ہے کہ جسے دیں مالک بنا دیں، صرف اباحت کا ہونا کافی نہیں، لہٰذا تحریر کردہ ان افعال میں زکوٰۃ خرچ کرنا یا کتاب وغیرہ کوئی چیز خرید کر وقف کر دینا ناکافی ہے۔ (جوہرہ، تنویر، عالمگیری) فی سبیل اﷲ یعنی راہِ خدا میں خرچ کرنا اس کی چند صورتیں ہیں؛  مثلاً کوئی شخص محتاج ہے کہ جہاد میں جانا چاہتا ہے، سواری اور زادِ راہ اُس کے پاس نہیں تو اُسے مال زکوٰۃ دے سکتے ہیں کہ یہ راہِ خدا میں دینا ہے اگرچہ وہ کمانے پر قادر ہو  یا کوئی حج کو جانا چاہتا ہے اور اُس کے پاس مال نہیں اُس کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں، مگر اسے حج کے لیے سوال کرنا جائز نہیں۔  یا طالب علم کہ علمِ دین پڑھتا یا پڑھنا چاہتا ہے، اسے دے سکتے ہیں کہ یہ بھی راہِ خدا میں دینا ہے بلکہ طالبعلم سوال کر کے بھی مالِ زکوٰۃ لے سکتا ہے، جب کہ اُس نے اپنے آپ

Cards, Chess & Chaucer

تصویر
پہلا سوال: ( از فیروز پورہ ربیع الاول ۱۳۱۰ ھ) کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ گنجفہ، چوسر شطرنج کھیلنا کیسا ہے اور ان میں کچھ فرق ہے یاسب ایک سے ہیں ،اور گناہ صغیرہ ہیں یا کبیرہ؟ یا عبث؟ اور فعل عبث کا کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا (بیان فرمائیے اور اجر پائیے۔)